مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 236

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ آذِنِّي بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ يَعْنِي عُمَرَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا قَالَ فَتُرِكَتْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمْ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کے صاحبزادے " جو مخلص مسلمان تھے" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! مجھے اپنی قمیض عطاء فرمائیے تاکہ میں اس میں اسے کفن دوں اس کی نماز جنازہ بھی پڑھایئے اور اللہ سے بخشش بھی طلب کیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قمیض دے دی اور فرمایا کہ جنازے کے وقت مجھے اطلاع دیناجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوباتوں کا اختیار ہے استغفار کرنے یا نہ کرنے کا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمادیا کہ " ان میں سے جو مرجائے اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں چنانچہ اس کے بعد ان کی نماز جنازہ متروک ہوگئی۔

یہ حدیث شیئر کریں