حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ بَيْتَهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَكَلَّفُ قِيَامَ اللَّيْلِ وَصِيَامَ النَّهَارِ قَالَ إِنِّي لَأَفْعَلُ فَقَالَ إِنَّ حَسْبَكَ وَلَا أَقُولُ افْعَلْ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا فَكَأَنَّكَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ قُوَّةً مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ بِي قُوَّةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ نِصْفُ الدَّهْرِ ثُمَّ قَالَ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَصُومُ ذَلِكَ الصِّيَامَ حَتَّى أَدْرَكَهُ السِّنُّ وَالضَّعْفُ كَانَ يَقُولُ لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي
حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ! میں نے ہی کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہو گا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہو گئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہو گئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ صیام ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پر تمہارے نفس اور تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اس طریقے کے مطابق روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ وہ بوڑھے اور کمزور ہو گئے اس وقت وہ کہا کرتے تھے کہ اب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کرنا اپنے اہل خانہ اور مال ودولت سے بھی زیادہ پسند ہے ۔
