حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ الْقَاضِي أَبُو سَهْلٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ رَافِعٍ عَنِ الْفَرَزْدَقِ بْنِ حَنَانٍ الْقَاصِّ قَالَ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ خَرَجْتُ أَنَا وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَيْدَةَ فِي طَرِيقِ الشَّامِ فَمَرَرْنَا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِكُمَا أَعْرَابِيٌّ جَافٍ جَرِيءٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ الْهِجْرَةُ إِلَيْكَ حَيْثُمَا كُنْتَ أَمْ إِلَى أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ أَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّةً أَمْ إِذَا مُتَّ انْقَطَعَتْ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ الْهِجْرَةِ قَالَ هَا أَنَا ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ فَأَنْتَ مُهَاجِرٌ وَإِنْ مُتَّ بِالْحَضْرَمَةِ قَالَ يَعْنِي أَرْضًا بِالْيَمَامَةِ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ ثِيَابَ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَتُنْسَجُ نَسْجًا أَمْ تُشَقَّقُ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّةِ قَالَ فَكَأَنَّ الْقَوْمَ تَعَجَّبُوا مِنْ مَسْأَلَةِ الْأَعْرَابِيِّ فَقَالَ مَا تَعْجَبُونَ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا قَالَ فَسَكَتَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ ثِيَابِ الْجَنَّةِ قَالَ أَنَا قَالَ لَا بَلْ تُشَقَّقُ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّةِ
فرزدق بن حنان نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں سے کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی حدیث نہ سناؤں جسے میرے کانوں نے سنا میرے دل نے اسے محفوظ کیا اور میں اسے اب تک نہیں بھولا؟ میں ایک مرتبہ عبیداللہ بن حیدہ کے ساتھ شام کے راستے میں نکلا ہمارا گذر حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا اس کے بعد انہوں نے حدیث ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تم دونوں کی قوم سے ایک سخت طبیعت کا جری دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کی ہجرت کہاں کی جائے ؟ آیا جہاں کہیں بھی آپ ہوں یا کسی معین علاقے کی طرف؟ یا یہ حکم ایک خاص قوم کے لئے ہے یایہ کہ آپ کے وصال کے بعد ہجرت منقطع ہوجائے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیرتک سکوت فرمایا پھر پوچھا کہ ہجرت کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ! میں یہاں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرتے رہو تو تم مہاجرہو خواہ تمہاری موت حضرمہ جو یمامہ کا ایک علاقہ ہے ہی میں ہو۔ پھر وہ آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ جنتیوں کے کپڑے بنے جائیں گے یاان سے جنت کا پھل چیر کر نکالا جائے گا؟ لوگوں کو اس دیہاتی کے سوال پر تعجب ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کس بات پر تعجب ہو رہا ہے ایک نا واقف آدمی ایک عالم سے سوال کر رہا ہے ۔ پھر تھوڑی دیرخاموش رہنے کے بعد فرمایا اہل جت کے کپڑوں کے متعلق پوچھنے والاکہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں یہاں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل جنت کے کپڑے جنت کے پھل سے چیر کر نکالے جائیں گے۔
