حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ لَمَّا كَانَ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وعَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ مَا كَانَ وَتَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ فَرَكِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مَنْ قُتِلَ عَلَى مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور عنبسہ بن ابی سفیان کے درمیان کچھ رنجش تھی نوبت لڑائی تک جا پہنچی حضرت خالد بن عاص رضی اللہ عنہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی وہ کہنے لگے کہ کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہے؟
