مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 2465

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَائِمًا فِي الشَّمْسِ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ نَذَرْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ لَا أَزَالَ فِي الشَّمْسِ حَتَّى تَفْرُغَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ هَذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی کودھوپ میں کھڑے ہوئے دیکھا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تمہارا کیا معاملہ ہے؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے یہ منت مانی ہے کہ آپ کے خطبہ کے اختتام تک اسی طرح دھوپ میں کھڑا رہوں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ منت نہیں ہے منت تو وہ ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضامندی حاصل کی جاتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں