حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَرَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ فَإِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَسَكَتَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ أَتَاهُ فَقَالَ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى بَلَغَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُكَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ قَالَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
حضرت سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے دور خلافت میں مجھ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ جن مرد و عورت کے درمیان لعان ہوا ہو کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی (یا خود بخود ہوجائے گی؟) مجھے کوئی جواب نہ سوجھا تو میں اپنی جگہ سے اٹھا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے گھر پہنچا اور ان سے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن!ر علعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی؟ انہوں نے میرا سوال سن کرسبحان اللہ کہا اور فرمایا لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا اس نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے وہ بولتا ہے توبہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بات پر خاموش رہتاہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا۔
کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہوگیا ہوں اس پر اللہ نے سورت نور کی یہ آیات " والذین یرمون ازواجہم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ان کان من الصدقین" نازل فرمائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ ونصیحت کی اور فرمایا کہ دنیاکی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا دوسرے نمبر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ ونصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجاہے یہ جھوٹاہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ سچاہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹاہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچاہو تو اس پر اللہ کاغضب نازل ہو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرادی۔
