حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُغَرْبَلُونَ فِيهِ غَرْبَلَةً يَبْقَى مِنْهُمْ حُثَالَةٌ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْمَخْرَجُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَدَعُونَ مَا تُنْكِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَى أَمْرِ خَاصَّتِكُمْ وَتَدَعُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ
حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں ان کی چھانٹی ہوجائے گی اور صرف جھاگ رہ جائے گی ایسا اس وقت ہوگا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہو جائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہوگیا؟ فرمایا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔
