مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 437

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ أَأَدْخُلُ فَعَرَفَ صَوْتِي فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ إِذَا أَتَيْتَ إِلَى قَوْمٍ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَإِنْ رَدُّوا عَلَيْكَ فَقُلْ أَأَدْخُلُ قَالَ ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ فَقَالَ ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ

زید بن اسلم رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد اسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا میں نے ان کے گھر پہنچ کر کہا کیا میں اندر آ سکتاہوں ؟ انہوں نے میری آواز پہچان لی اور فرمانے لگے بیٹاجب کسی کے پاس جاؤ تو پہلے" اسلام علیکم،، کہو اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو پھر پوچھو کیا میں اندر آ سکتاہوں ؟ اسی اثنا میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نظر اپنے بیٹے پر پڑ گئی جو اپنا ازار زمین پر کھینچتا چلا آرہا تھا انہوں نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اوپر کرو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتاہواچلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں