مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 555

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ وَمَعَنَا ابْنُ عُمَرَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُسَبِّحُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا قَالَ وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تَذْهَبَ الْعَاهَةُ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَا تَذْهَبُ الْعَاهَةُ مَا الْعَاهَةُ قَالَ طُلُوعُ الثُّرَيَّا

عبداللہ بن سراقہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں تھے ہمارے ساتھ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں ) میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پھلوں کی بیع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " عاھہ " کے ختم ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے " عاھہ " کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا ثریا ستارہ کا طلوع ہونا (جو کہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اب اس پھل پر کوئی آفت نہیں آئے گی) ابن سری کہتے ہیں کہ خراسان کوئی عقلمندوں کا شہر نہیں ہے۔ اگر کچھ ہو بھی تو صرف اس شہر " مرو " میں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں