حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْقِتَالِ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ قَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ
ابن عون رحمتہ اللہ علیہ کہتے کہ میں نے نافع رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کودعوت دی جاتی تھی؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کردیا بقیہ افراد کو قید کر لیا اور اسی دن حضرت جویرہ بنت حارث رضی اللہ عنہماان کے حصے میں آئیں مجھ سے یہ حدیث حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔
