حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ وَأَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّى بِعُمْرَةٍ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَانْطَلَقَ حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ
نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ آئے یہ اس وقت کی بات ہے جب حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے جنگ کے ارادے سے مکہ مکرمہ آیا ہوا تھا اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل وقتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہو گئے تھے اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں ۔ اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے چنانچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کی، پھریوم النحرتک اسی طرح رہے۔
