مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 723

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ إِلَى طِنْفِسَةٍ فَرَأَى نَاسًا يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا صَحِبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ

حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر پر تھا انہوں نے ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی، پھر اپنی چٹائی پڑ کھڑے ہوئے تو کچھ لوگوں کو فرض نماز کے بعد نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں ؟ میں نے بتایا کہ نوافل پڑھ رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کر لیتا ( قصر کیوں کرتا؟) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک ان کی رفاقت کاشرف حاصل کیا ہے وہ دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے اسی طرح صدیق اکبر رضی اللہ عنہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی۔

یہ حدیث شیئر کریں