مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 876

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَقَالَ مَرَّةً حَيْوَةُ عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَأَكْثِرْنَ فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ لِكَثْرَةِ اللَّعْنِ وَكُفْرِ الْعَشِيرِ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ قَالَ أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ لَا تُصَلِّي وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے گروہ خواتین کثرت سے صدقہ دیا کرو کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے اور ایسا تمہاری لعن طعن میں کثرت اور شوہروں کی نافرمانی کی وجہ سے ہوگا میں نے تم سے بڑھ کردین وعقل کے اعتبار سے کوئی ناقص مخلوق ایسی نہیں دیکھی جو تم سے زیادہ کسی عقلمند آدمی پر غالب آ جاتی ہو ایک خاتون نے پوچھا یا رسول اللہ! دین و عقل میں ناقص ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہونا تو عقل کے ناقص ہونے کی علامت ہے اور کئی دنوں تک نماز روزہ نہ کر سکنا دین کے ناقص ہونے کی علامت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں