حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا الْهُذَيْلُ بْنُ بِلَالٍ عَنِ ابْنِ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ بِمَكَّةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَعَهُ فَقَالَ أَبِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ مِنْ الْغَنَمِ إِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا وَإِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ كَذَبْتَ فَأَثْنَى الْقَوْمُ عَلَى أَبِي خَيْرًا أَوْ مَعْرُوفًا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَا أَظُنُّ صَاحِبَكُمْ إِلَّا كَمَا تَقُولُونَ وَلَكِنِّي شَاهِدٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ كَالشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ فَقَالَ هُوَ سَوَاءٌ فَقَالَ هَكَذَا سَمِعْتُهُ
ابن عبیدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہما کسی مجلس میں بیٹھے تھے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمابھی وہاں تشریف فرماتھے، میرے والد صاحب کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن منافق کی مثال اس بکری کی سی ہوگی جو دو ریوڑوں کی درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ آپ کو غلطی لگی ہے ادھر لوگ میرے والد صاحب کی تعریف کرنے لگے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھی کو ویسا ہی سمجھتا ہوں جیسے تم لوگ کہہ رہے ہو لیکن میں بھی اس مجلس میں موجود تھا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تھا حضرت عبید نے فرمایا کہ یہ دونوں برابر ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔
