صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَقَمْتُ بِالْمَدِينَةِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ سَنَةً فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا لَنَا ثِيَابٌ إِلَّا الْبِرَادُ الْمُفَتَّقَةُ وَإِنَّهُ لَيَأْتِي عَلَى أَحَدِنَا الْأَيَّامُ مَا يَجِدُ طَعَامًا يُقِيمُ بِهِ صُلْبَهُ حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَأْخُذُ الْحَجَرَ فَيَشُدُّهُ عَلَى أَخْمَصِ بَطْنِهِ ثُمَّ يَشُدُّهُ بِثَوْبِهِ لِيُقِيمَ بِهِ صُلْبَهُ فَقَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَنَا تَمْرًا فَأَصَابَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنَّا سَبْعَ تَمَرَاتٍ فِيهِنَّ حَشَفَةٌ فَمَا سَرَّنِي أَنَّ لِي مَكَانَهَا تَمْرَةً جَيِّدَةً قَالَ قُلْتُ لِمَ قَالَ تَشُدُّ لِي مِنْ مَضْغِي قَالَ فَقَالَ لِي مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ قُلْتُ مِنْ الشَّامِ قَالَ فَقَالَ لِي هَلْ رَأَيْتَ حَجَرَ مُوسَى قُلْتُ وَمَا حَجَرُ مُوسَى قَالَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالُوا لِمُوسَى قَوْلًا تَحْتَ ثِيَابِهِ فِي مَذَاكِيرِهِ قَالَ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى صَخْرَةٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ قَالَ فَسَعَتْ ثِيَابُهُ قَالَ فَتَبِعَهَا فِي أَثَرِهَا وَهُوَ يَقُولُ يَا حَجَرُ أَلْقِ ثِيَابِي حَتَّى أَتَتْ بِهِ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْا مُسْتَوِيًا حَسَنَ الْخَلْقِ فَلَجَبَهُ ثَلَاثَ لَجَبَاتٍ فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ لَوْ كُنْتُ نَظَرْتُ لَرَأَيْتُ لَجَبَاتِ مُوسَى فِيهِ
عبداللہ بن شقیق رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں ایک سال تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی رفاقت میں رہا ہوں ایک دن جب کہ ہم حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے قریب تھے وہ مجھ سے کہنے لگے کہ میں نے اپنے آپ پر وہ وقت بھی دیکھا ہے کہ ہمارے پاس سوائے پھٹی پرانی چادروں کے کوئی دوسرے کپڑے نہ ہو تے تھے اور ہم پر کئی کئی دن ایسے گذر جاتے تھے کہ اتنا کھانا بھی نہ ملتا تھا جس سے کمر سیدھی ہو جائے حتی کہ ہم لوگ اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے تھے تاکہ اسی کے ذریعے کمر سیدھی ہو جائے۔
ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان کچھ کجھوریں تقسیم فرمائیں اور ہم میں سے ہر ایک کے حصے میں سات سات کھجوریں آئیں جن میں ایک کھجور گدر بھی تھی مجھے اس کی جگہ عمدہ کھجور ملنے کی کوئی تمنا نہ پیدا ہوئی میں نے پوچھا کیوں؟ فرمایا مجھے چبانے میں دشواری ہوتی پھر مجھ سے فرمایا تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا شام سے فرمایا کیا تم نے حضرت موسی علیہ السلام کا پتھر دیکھا ہے؟ میں نے پوچھا کہ حضرت موسی علیہ السلام کا کیسا پتھر ہے؟
فرمایا کہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرمگاہ کے متعلق انتہائی نازیبا باتیں کہیں ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غسل کرنے کے لئے اپنے کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے وہ ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے دے دے اے پتھر میرے کپڑے دے دے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کے پاس پہنچ کر رک گیا انہوں نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو بالکل تندرست ہیں اور ان کی جسامت بھی انتہائی عمدہ ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غصے میں آ کر اس پتھر پر تین ضربیں لگائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ کی جان ہے اگر میں اسے دیکھ پاتا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ضربوں کے نشان بھی نظر آجاتے۔
