مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 231

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ مَوْلَى ابْنِ أَبِي رُهْمٍ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدِينَ يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ فَقَالَتْ الْمَسْجِدَ فَقَالَ وَلَهُ تَطَيَّبْتِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنَّهُ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ خَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهَا صَلَاةً حَتَّى تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ مِنْهُ غُسْلَهَا مِنْ الْجَنَابَةِ

ابورہم کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی خاتون سے ہوگیا جس نے خوشبولگا رکھی تھی انہوں نے اس سے پوچھا کہ اے امۃ الجبار کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا مسجد کا انہوں نے پوچھا کیا تم نے اسی وجہ سے خوشبولگا رکھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو عورت اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کے ارادے سے نکلے اللہ اس کی نماز کو قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس جا کر اسے اس طرح دھوئے جیسے ناپاکی کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں