مسند احمد ۔ جلد پنجم ۔ حدیث 135

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ الْحَبَطِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو رُؤْبَةَ شَدَّادُ بْنُ عِمْرَانَ الْقَيْسِيُّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مَرَرْتُ بِوَادِي كَذَا وَكَذَا فَإِذَا رَجُلٌ مُتَخَشِّعٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ يُصَلِّي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَاقْتُلْهُ قَالَ فَذَهَبَ إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ فَلَمَّا رَآهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ كَرِهَ أَنْ يَقْتُلَهُ فَرَجَعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَذَهَبَ عُمَرُ فَرَآهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ الَّتِي رَآهُ أَبُو بَكْرٍ قَالَ فَكَرِهَ أَنْ يَقْتُلَهُ قَالَ فَرَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُهُ يُصَلِّي مُتَخَشِّعًا فَكَرِهْتُ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ يَا عَلِيُّ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ قَالَ فَذَهَبَ عَلِيٌّ فَلَمْ يَرَهُ فَرَجَعَ عَلِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمْ يُرَهْ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا وَأَصْحَابَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ فِي فُوقِهِ فَاقْتُلُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا فلاں جگہ سے گذر ہوا وہاں ایک آدمی بڑے خشوع و خضوع کے ساتھ عمدہ کیفیت میں نماز پڑھ رہا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر اسے قتل کر دو، حضرت صدیق اکبر چلے گئے لیکن جب اسے سابقہ حالت پر دیکھا تو اسے قتل کرنا ان پر بوجھ بن گیا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم جا کر اسے قتل کر دو، وہ گئے تو انہوں نے بھی اسے اسی حالت پر دیکھا جس میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تھا، چنانچہ ان پر بھی اسے قتل کرنا بوجھ بن گیا اور وہ بھی واپس آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اسے اتنے خشوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ اسے قتل کرنا مجھے اچھا نہ لگا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ تم جا کر اسے قتل کردو، وہ گئے تو انہیں وہ آدمی کہیں نظر نہ آیا، انہوں نے واپس آکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے وہ آدمی نہیں ملا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اور اس کے ساتھی قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، اور یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ، اور پھر اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہاں تک کہ تیر اپنے ترکش میں واپس آجائے، تم اس بدترین مخلوق کو قتل کر دینا۔

یہ حدیث شیئر کریں