مسند احمد ۔ جلد پنجم ۔ حدیث 2959

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ فَأَتَى قَوْمَهُ فَقَالَ أَيْ قَوْمِ أَسْلِمُوا فَوَاللَّهِ إِنَّ مُحَمَّدًا لَيُعْطِي عَطَاءَ مَنْ لَا يَخَافُ الْفَاقَةَ وَإِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيَجِيءُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُرِيدُ إِلَّا الدُّنْيَا فَمَا يُمْسِي حَتَّى يَكُونَ دِينُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ أَوْ أَعَزَّ عَلَيْهِ مِنْ الدُّنْيَا بِمَا فِيهَا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صدقہ کی دو بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقر و فاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا، دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آکر صرف دنیا کا سازو سامان حاصل کرنے کے لئے اسلام قبول کر لیتا، لیکن اس دن کی شام تک دین اس کی نگاہوں میں سب سے زیادہ محبوب ہوچکا ہوتا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں