حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَقَالَ بَهْزٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَهْطًا مِنْ عُرَيْنَةَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِنَّا قَدْ اجْتَوَيْنَا الْمَدِينَةَ فَعَظُمَتْ بُطُونُنَا وَانْتَهَشَتْ أَعْضَاؤُنَا فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِي الْإِبِلِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا قَالَ فَلَحِقُوا بِرَاعِي الْإِبِلِ فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَلُحَتْ بُطُونُهُمْ وَأَلْوَانُهُمْ ثُمَّ قَتَلُوا الرَّاعِي وَسَاقُوا الْإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ فَجِيءَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ قَتَادَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہو جاؤ، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو بھگا کر لے گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے ، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
