مسند احمد ۔ جلد پنجم ۔ حدیث 321

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي قَزَعَةُ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ قُلْتُ إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ قُلْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لَكَ فِي ذَلِكَ مِنْ خَيْرٍ فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ فَقَالَ كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ فَيَقْضِي حَاجَتَهُ ثُمَّ يَأْتِي أَهْلَهُ فَيَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الزَّكَاةِ فَقَالَ لَا أَدْرِي أَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ لَا فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ وَفِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَفِي الْإِبِلِ فِي خَمْسٍ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ قَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ وَنَحْنُ صِيَامٌ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَكَانَتْ رُخْصَةً فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلًا آخَرَ فَقَالَ إِنَّكُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَأَفْطِرُوا فَكَانَتْ عَزِيمَةً فَأَفْطَرْنَا ثُمَّ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ

قزعہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اس وقت ان کے پاس بہت سے لوگ جمع تھے، جب لوگ چھٹ گئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ لوگ آپ سے جو سوالات کررہے تھے، میں آپ سے وہ سوال نہیں کروں گا، میں آپ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں ، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تمہارا کوئی فائدہ نہیں ہے، بالآخر حیل و حجت اور تکرار کے بعد انہوں نے فرمایا کہ جس وقت ظہر کی نماز کھڑی ہوتی، ہم میں سے کوئی شخص بقیع کی طرف جاتا، قضائے حاجت کرتا، گھر آکر وضو کرتا اور پھر مسجد واپس آتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے تھے۔ پھر میں نے ان سے زکوۃ کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کر کے یا نسبت کئے بغیر) فرمایا کہ دو سو درہم پر پانچ درہم واجب ہیں اور چالیس سے لے کر ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری واجب ہے، جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو دو سو تک اس میں دو بکریاں واجب ہوں گی، پھر اگر ایک بھی زیادہ ہوجائے تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی، پھر ہر سو پر ایک بکری واجب ہوگی، اسی طرح پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی، دس میں دو، پندرہ میں تین ، بیس میں چار اور پچیس سے پینتیس تک ایک بنت مخاض ٣٦ سے ٤٥ تک ایک بنت لبون،٤٦ سے ٦٠ تک ایک حقہ، ٦١ سے ٧٥ تک ایک جذعہ، ٧٦ سے ٩٠ تک دوبنت لبون،٩١ سے ١٢٠ تک دو حقے ہوں واجب ہوں گے، اس کے بعد ہر پچاس میں ایک حقہ اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون واجب ہوگی۔ پھر میں نے ان سے روزے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزے کی حالت میں مکہ مکرمہ کا سفر کیا، ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ دشمن کے قریب پہنچ چکے ہو اور اس حال میں روزہ ختم کر دینا زیادہ قوت کا باعث ہوگا، یہ رخصت تھی، جس پر ہم میں سے بعض نے اپنا روزہ برقرار رکھا اور بعض نے ختم کرلیا، پھر جب ہم نے اگلا پڑاؤ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تم دشمن کے سامنے آگئے ہو اور اس حال میں روزہ ختم کر دینا زیادہ قوت کا باعث ہوگا اس لئے روزہ ختم کر دو، یہ عزیمت تھی، اس لئے ہم نے روزہ ختم کر دیا، پھر فرمایا کہ اس کے بعد ایک مرتبہ سفر میں ہم نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساتھ حالت روزہ میں بھی دیکھا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں