حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ يَعْنِي أَبَا زَيْدٍ حَدَّثَنَا هِلَالٌ يَعْنِي ابْنَ خَبَّابٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ مَوْلَاهُ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ فِيمَنْ يَبْنِي الْكَعْبَةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ وَلِي حَجَرٌ أَنَا نَحَتُّهُ بِيَدَيَّ أَعْبُدُهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَأَجِيءُ بِاللَّبَنِ الْخَاثِرِ الَّذِي أَنْفَسُهُ عَلَى نَفْسِي فَأَصُبُّهُ عَلَيْهِ فَيَجِيءُ الْكَلْبُ فَيَلْحَسُهُ ثُمَّ يَشْغَرُ فَيَبُولُ فَبَنَيْنَا حَتَّى بَلَغْنَا مَوْضِعَ الْحَجَرِ وَمَا يَرَى الْحَجَرَ أَحَدٌ فَإِذَا هُوَ وَسْطَ حِجَارَتِنَا مِثْلَ رَأْسِ الرَّجُلِ يَكَادُ يَتَرَاءَى مِنْهُ وَجْهُ الرَّجُلِ فَقَالَ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ نَحْنُ نَضَعُهُ وَقَالَ آخَرُونَ نَحْنُ نَضَعُهُ فَقَالُوا اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ حَكَمًا قَالُوا أَوَّلَ رَجُلٍ يَطْلُعُ مِنْ الْفَجِّ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا أَتَاكُمْ الْأَمِينُ فَقَالُوا لَهُ فَوَضَعَهُ فِي ثَوْبٍ ثُمَّ دَعَا بُطُونَهُمْ فَأَخَذُوا بِنَوَاحِيهِ مَعَهُ فَوَضَعَهُ هُوَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مجاہد کے آقا کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں خانہ کعبہ کی تعمیر میں میں بھی شریک تھا میرے پاس ایک پتھر تھا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے تراشا تھا اور میں اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کرتا تھا میں بہترین قسم کا دودھ لاتا جو میرے نگاہوں میں عمدہ ہوتاتا اور میں اس لا کر بت پربہادیتا ایک کتا آتا اسے چاٹ لیتا اور تھوڑی دیر بعد پیشاب کرکے اسے جسم سے خارج کردیتا۔
الغرض ہم خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوئے حجر اسود تک پہنچے اس وقت تک کسی نے حجر اسود کو دیکھابھی نہیں تھا بعد میں پتہ چلا کہ وہ ہمارے پتھروں کے درمیان پڑا ہوا ہے وہ آدمی کے سر کے مشابہ تھا اور اس میں انسان کا چہرہ تک نظر آتا تھا اس موقع پر قریش کا ایک خاندان کہنے لگا کہ حجر اسود کو اس کی جگہ پرہم رکھیں گے دوسرے نے کہا ہم رکھیں گے کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ اپنے درمیان کسی کوثالت مقرر کرلوانہوں نے کہا اس جگہ سب سے پہلے جو آدمی آئے گا وہ ہمارے درمیان ثالث ہوگا کچھ دیر بعد وہاں سے سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے لوگ کہنے لگے کہ تمہارے پاس امین آئے ہیں پھر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کو ایک بڑے کپڑے میں رکھا اور قریش کے خاندانوں کو بلایا ان لوگوں نے اس کا ایک ایک کونہ پکڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اصل جگہ پر پہنچ کر اس اٹھایا اور اپنے دست مبارک سے اسے نصب کردیا۔
