حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَ الْعَمَلُ أَفِي شَيْءٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَوْ فِي شَيْءٍ نَسْتَأْنِفُهُ فَقَالَ بَلْ فِي شَيْءٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالَ فَفِيمَ الْعَمَلُ إِذًا قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سراقہ بن مالک آئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ عمل کس مقصد کے لئے ہے کیا قلم اسے لکھ کر خشک ہو گئے ہیں اور تقدیر کا حکم نافذ ہو گیا ہے یا پھر ہم خود ہی بناتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قلم خشک ہو چکے ہیں اور تقدیر کا حکم نافذ ہو گیا ہے انہوں نے پوچھا کہ پھر عمل کا کیا فائد؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے اس عمل کو آسان کر دیا جاتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔
