حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَطَاءٍ حَدَّثَنِي جَابِرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ هَدْيٌ إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَكَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ أَنِّي أَسْتَقْبِلُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتُدْبِرَ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحِجَّةِ وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا فَقَالَ أَلَكُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے حج کا احرام باندھا اس دن سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت طلحہ کے کسی کے پاس ہدی کا جانور نہ تھا حضرت علی یمن سے آئے تھے تو ان کے پاس بھی ہدی کا جانور تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ میں نے اسی نیت سے احرام باندھا تھا جس نیت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم دیا تھا کہ اسے عمرہ کا احرام قرار دے کر طواف سعی کر لیں پھر بال کٹوا کر حلال ہو جائیں البتہ جن کے پاس ہدی کا جانور ہو وہ ایسا نہ کریں اس پر لوگ آپس میں کہنے لگے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم منی کی طرف روانہ ہوں توہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرات ٹپک رہے ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر میرے سامنے وہ بات پہلے ہی آجاتی جو بعد میں آئیں تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا حضرت عائشہ اس دوران میں تھیں چنانچہ انہوں نے سارے مناسک حج توادا کر لے البتہ طواف نہیں کیا اور جب فارغ ہو گئیں تو طواف کر لیا اور کہنے لگے یارسول اللہ آپ لوگ حج اور عمرے کے ساتھ روانہ ہوں اور میں صرف حج کے ساتھ ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی عبدالرحمن کو حکم دیا کہ وہ انہیں تنعیم لے جائیں چنانچہ حضرت عائشہ نے حج کے بعد ذی الحجہ میں ہی عمرہ کیا۔ اور سراقہ بن مالک جمرہ عقبہ کی رمی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ یہ حکم آپ کے لئے خاص ہے؟ فرمایا یہی حکم ہمیشہ کے لئے ہے۔
