حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ مِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَأَقَمْنَا عَلَى السَّاحِلِ حَتَّى فَنِيَ زَادُنَا حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ ثُمَّ إِنَّ الْبَحْرَ أَلْقَى دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ حَتَّى صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ وَنَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ بَعِيرٍ فَجَازَ تَحْتَهُ وَكَانَ رَجُلٌ يَجْزُرُ ثَلَاثَةَ جُزُرٍ ثُمَّ ثَلَاثَةَ جُزُرٍ ثُمَّ ثَلَاثَةَ جُزُرٍ فَنَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سفر میں تین سو سواریاں کے ساتھ بھیجا تھا ہمارے امیر حضرت ابوعبیدہ بن جرح تھے ہم نے ساحل پر قیام کیا ہمارا زاد راہ ختم ہو گیا اور ہمیں درختوں کے پتے کھانے پڑے سمندر نے عنبر نامی ایک مچھلی باہر پھینک دی جسے ہمیں نے نصف ماہ تک کھاتے رہے یہاں تک کہ ہمارے جسم خوب صحت مند ہو گئے ایک دن حضرت عبیدہ نے اس کی ایک پسلی لے کر کھڑی کی اور سب سے لمبے اونٹ کو اس کے نیچے سے گزارا تو وہ گذ رگیا اور ایک دن تین تین اونٹ ذبح کرتا رہا پھر حضرت ابوعبیدہ نے اسے منع کر دیا۔
