مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 2

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ بْنِ مَالِكٍ الْقُطَيعِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ أَشْرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَلَقٍ مِنْ أَفْلَاقِ الْحَرَّةِ وَنَحْنُ مَعَهُ فَقَالَ نِعْمَتِ الْأَرْضُ الْمَدِينَةُ إِذَا خَرَجَ الدَّجَّالُ عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْ أَنْقَابِهَا مَلَكٌ لَا يَدْخُلُهَا فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ رَجَفَتْ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ لَا يَبْقَى مُنَافِقٌ وَلَا مُنَافِقَةٌ إِلَّا خَرَجَ إِلَيْهِ وَأَكْثَرُ يَعْنِي مَنْ يَخْرُجُ إِلَيْهِ النِّسَاءُ وَذَلِكَ يَوْمُ التَّخْلِيصِ وَذَلِكَ يَوْمَ تَنْفِي الْمَدِينَةُ الْخَبَثَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ يَكُونُ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ الْيَهُودِ عَلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ سَاجٌ وَسَيْفٌ مُحَلًّى فَتُضْرَبُ رَقَبَتُهُ بِهَذَا الضَّرْبِ الَّذِي عِنْدَ مُجْتَمَعِ السُّيُولِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَتْ فِتْنَةٌ وَلَا تَكُونُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ أَكْبَرَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَلَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ حَذَّرَ أُمَّتَهُ وَلَأُخْبِرَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مَا أَخْبَرَهُ نَبِيٌّ أُمَّتَهُ قَبْلِي ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى عَيْنِهِ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بِأَعْوَرَ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک مرتبہ مقام حرہ کے کسی شگاف سے طلوع ہوئے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی تھے آپ نے فرمایا خروج دجال کے وقت مدینہ منورہ بہترین زمین ہوگی اس کے ہر سوراخ پر فرشتہ مقرر ہوگا جس کی وجہ سے دجال مدینہ منورہ میں داخل نہ ہوسکے گا۔ جب ایسا ہوگا تو مدینہ منورہ میں تین زلزلے آئیں گے اور کوئی منافق " خواہ وہ مرد ہو یا عورت " ایسے نہیں رہیں گے جو نکل کر دجال کے پاس چلا جائے اور ان میں بھی اکثریت خواتین کی ہوگی اسے " یوم التخصیص " کہا جائے گا کیونکہ یہ وہی دن ہو گا جس دن مدینہ منورہ اپنے میل کچیل کو اس طرح سے نکال دے گا جیسے لوہار کی بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ دجال کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے جن میں سے ہر ایک نے سبز رنگ کی ریشمی چادر تاج اور زیورات سے مزین تلوار پہن رکھی ہوگی وہ اس جگہ پر اپنا خیمہ لگائے گا جہاں اب بارش کا پانی اکٹھا ہوتا ہے پھر فرمایا کہ اب سے پہلے اور قیامت تک دجال سے بڑا کوئی فتنہ ہوا ہے اور نہ ہوگا اور ہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اپنی امت کو ڈرایا ہے اور میں تمہیں اس کے متعلق ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پہلے اپنی امت کو نہیں بتائی ہوگی پھر آپ نے اپنی آنکھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں