مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 2358

حضرت ابن اکوع کی بقیہ مرویات

قَالَ حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ أَلَا تُبَايِعُ قُلْتُ قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَأَيْضًا قَالَ فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ قَالَ يَزِيدُ فَقُلْتُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حدیبیہ کے موقع پر دوسرے لوگوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ چھٹ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن اکوع! تم کیوں نہیں بیعت کر رہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بیعت کر چکا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوبارہ سہی راوی نے پوچھا کہ اس دن آپ نے کس چیز پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا موت پر۔

یہ حدیث شیئر کریں