حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْنِي أُعْطِكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْظِرْنِي أَنْظُرْ فِي أَمْرِي قَالَ فَانْظُرْ فِي أَمْرِكَ قَالَ فَنَظَرْتُ فَقُلْتُ إِنَّ أَمْرَ الدُّنْيَا يَنْقَطِعُ فَلَا أَرَى شَيْئًا خَيْرًا مِنْ شَيْءٍ آخُذُهُ لِنَفْسِي لِآخِرَتِي فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَاجَتُكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْفَعْ لِي إِلَى رَبِّكَ عَزَّ وَجَلَّ فَلْيُعْتِقْنِي مِنْ النَّارِ فَقَالَ مَنْ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقُلْتُ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَمَرَنِي بِهِ أَحَدٌ وَلَكِنِّي نَظَرْتُ فِي أَمْرِي فَرَأَيْتُ أَنَّ الدُّنْيَا زَائِلَةٌ مِنْ أَهْلِهَا فَأَحْبَبْتُ أَنْ آخُذَ لِآخِرَتِي قَالَ فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ
حضرت ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا مانگو، میں تمہیں عطاء کروں گا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کچھ سوچنے کی مہلت دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سوچ بچار کر لو، میں نے سوچا کہ دنیا کی زندگی تو گذر ہی جائے گی، لہذا آخرت سے بہتر مجھے اپنے لئے کوئی چیز محسوس نہ ہوئی، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہاری کیا ضرورت ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اپنے پروردگار سے سفارش کر دیجئے کہ وہ مجھے جہنم سے آزادی کا پروانہ عطاء کردے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں یہ بات کس نے بتائی؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! مجھے یہ بات کسی نے نہیں سمجھائی، بلکہ میں نے خود ہی اپنے معاملے میں غور و فکر کیا کہ دنیا تو دنیا والوں سے بھی چھن جاتی ہے لہذا میں نے سوچا کہ آخرت کے لئے درخواست پیش کر دیتا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر سجدوں کی کثرت کے ساتھ میری مدد کرو۔
