مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 2545

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی مرویات

قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قَالَ قُلْتُ مَا هَمْزُهُ قَالَ فَذَكَرَ كَهَيْئَةِ الْمُوتَةِ يَعْنِي يَصْرَعُ قُلْتُ فَمَا نَفْخُهُ قَالَ الْكِبْرُ قُلْتُ فَمَا نَفْثُهُ قَالَ الشِّعْرُ

حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں