حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کی مرویات
قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْقُرْآنِ وَكَانَ يَقَعُ مِنْ أَغْصَانِ تِلْكَ الشَّجَرَةِ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَسُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ اكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَأَخَذَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ فَقَالَ مَا نَعْرِفُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ قَالَ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ فَكَتَبَ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ فَأَمْسَكَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ وَقَالَ لَقَدْ ظَلَمْنَاكَ إِنْ كُنْتَ رَسُولَهُ اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ فَقَالَ اكْتُبْ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا ثَلَاثُونَ شَابًّا عَلَيْهِمْ السِّلَاحُ فَثَارُوا فِي وُجُوهِنَا فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَبْصَارِهِمْ فَقَدِمْنَا إِلَيْهِمْ فَأَخَذْنَاهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ جِئْتُمْ فِي عَهْدِ أَحَدٍ أَوْ هَلْ جَعَلَ لَكُمْ أَحَدٌ أَمَانًا فَقَالُوا لَا فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَالَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَهَذَا الصَّوَابُ عِنْدِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں اس درخت کی جڑ میں بیٹھے تھے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے، اس درخت کی ٹہنیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کمر سے لگ رہی تھیں حضرت علی اور سہیل بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ، تو سہیل بن عمرو نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا، اور کہنے لگے کہ ہم رحمان اور رحیم کو نہیں جانتے آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باسمک اللہم لکھ دو، پھر حضرت علی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یہ جملہ لکھا، یہ وہ فیصلہ ہے جس محمد رسول اللہ نے اہل مکہ سے صلح کی ہے، تو سہیل بن عمرو نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر ہم نے آپ پر ظلم کیا، آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں ، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں اللہ کا پیغمبر پھر بھی ہوں لیکن تم یوں لکھ دو کہ یہ وہ فیصلہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے اہل مکہ سے صلح کی ہے۔ اسی اثناء میں تیس مسلح نوجوان کہیں سے آئے اور ہم پر حملہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے بددعاء کی تو اللہ نے ان کی بینائی سلب کرلی، اور ہم نے آگے بڑھ کر انہیں چھوڑ دیا اور اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اللہ وہی ہے جس نے بطن مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے، حالانکہ تم ان پر غالب آچکے تھے، اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔
