مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 261

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَأْذَنْ لِي فِي أَنْ أَتَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِي قَالَ أَفَتَزَوَّجْتَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ وَتَرَكَ عَلَيَّ جَوَارِيَ فَكَرِهْتُ أَنْ أَضُمَّ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ فَقَالَ لَا تَأْتِ أَهْلَكَ طُرُوقًا قَالَ وَكُنْتُ عَلَى جَمَلٍ فَاعْتَلَّ قَالَ فَلَحِقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي آخِرِ النَّاسِ قَالَ فَقَالَ مَا لَكَ يَا جَابِرُ قَالَ قُلْتُ اعْتَلَّ بَعِيرِي قَالَ فَأَخَذَ بِذَنَبِهِ ثُمَّ زَجَرَهُ قَالَ فَمَا زِلْتُ إِنَّمَا أَنَا فِي أَوَّلِ النَّاسِ يَهُمُّنِي رَأْسُهُ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَعَلَ الْجَمَلُ قُلْتُ هُوَ ذَا قَالَ فَبِعْنِيهِ قُلْتُ لَا بَلْ هُوَ لَكَ قَالَ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ هُوَ لَكَ قَالَ لَا قَدْ أَخَذْتُهُ بِأُوقِيَّةٍ ارْكَبْهُ فَإِذَا قَدِمْتَ فَأْتِنَا بِهِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ جِئْتُ بِهِ فَقَالَ يَا بِلَالُ زِنْ لَهُ وُقِيَّةً وَزِدْهُ قِيرَاطًا قَالَ قُلْتُ هَذَا قِيرَاطٌ زَادَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَارِقُنِي أَبَدًا حَتَّى أَمُوتَ قَالَ فَجَعَلْتُهُ فِي كِيسٍ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدِي حَتَّى جَاءَ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ فَأَخَذُوهُ فِيمَا أَخَذُوا

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھا جب ہم مدینہ منورہ پہنچے کے قریب ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری نئی نئی شادی ہوئی ہے آپ مجھے جلدی گھر جانے کی اجازت دیدیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کرلی میں نے عرض کیا جی ہاں پوچھا کہ کنواری سے یا شوہردیدہ سے؟ میں نے عرض کیا شوہر دیدہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری سے نکاح کیوں نہ کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی میں نے عرض کیا کہ والد صاحب شہید ہو گئے اور مجھ پر چھوٹی بہنوں کی ذمہ داری آ پڑی ہے میں ان پر ان جیسی ہی کسی ناسمجھ کو لانا مناسب نہ سمجھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلا اطلاع رات کو اپنے اہل خانہ کے پاس واپس نہ جاؤ۔ میں جس اونٹ پر سوار تھا وہ ایک انتہائی تھکا ہوا تھا جس کی وجہ سے میں سب سے پیچھے تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جابر رضی اللہ عنہ کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ میرا اونٹ تھکا ہوا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دم سے پکڑ کر اسے ڈانٹ پلائی تو میں سب سے آگے نکل گیا مدینہ منورہ کے پاس پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اونٹ کا کیا بنا میں نے عرض کیا وہ یہ رہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مجھے بیچ دو میں نے عرض کیا یہ آپ ہی کا ہے دو مرتبہ ایسے ہی ہوا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا تو اس پر سواری کرو مدینہ منورہ پہنچ کر اسے ہمارے پاس لے آنا مدینہ منورہ پہنچ کر میں اس اونٹ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال اسے ایک اوقیہ وزن کر کے دیدو اور ایک قیراط زائد دیدینا میں نے سوچا کہ یہ ایک قیراط جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زائد دیا ہے مر تے دم تک میں اپنے سے جدا نہ کروں گا چنانچہ میں نے اسے ایک تھیلی میں رکھ دیا اور وہ ہمیشہ میرے پاس رہا۔ تا آنکہ حرہ کے دن اسے اہل شام لے گئے۔

یہ حدیث شیئر کریں