حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ أَبُو حُمَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ نَهَارًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ أَنْ تَعْرُضَ عَلَيْهِ عُودًا حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ مَعْقِلٍ هُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ بْنُ عَقِيلٍ قَالَ ذَهَبْتُ إِلَى إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَقِيلٍ وَكَانَ عَسِرًا لَا يُوصَلُ إِلَيْهِ فَأَقَمْتُ عَلَى بَابِهِ بِالْيَمَنِ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ حَتَّى وَصَلْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنِي بِحَدِيثَيْنِ وَكَانَ عِنْدَهُ أَحَادِيثُ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ فَلَمْ أَقْدِرْ أَنْ أَسْمَعَهَا مِنْ عُسْرِهِ وَلَمْ يُحَدِّثْنَا بِهَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ لِأَنَّهُ كَانَ حَيًّا أَفَلَمْ أَسْمَعْهَا مِنْ أَحَدٍ آخَرَ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوحمید انصاری صبح سویرے ایک برتن میں دودھ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جنت البقیع میں تھے آپ نے فرمایا تم اسے ڈھک کر کیوں نہ لائے اگرچہ لکڑی ہی سے ڈھک لیتے۔ امام احمد فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں ابراہیم بن عقیل کے پاس گیا وہ مقروض یا تنگدست تھے جس کی بناء پر ان تک پہنچ حاصل نہ ہوتی تھی میں یمن میں ان کے گھر کے دروازے پر ایک یا دو دن تک کھڑا رہا کہیں جا کر ان سے مل سکا لیکن انہوں نے مجھے صرف دو حدیثیں سنائیں حالانکہ ان کے پاس وہب کے حوالے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی بہت سی حدیثیں تھیں لیکن اس مجبوری کی وجہ سے میں ان کی زیادہ حدیثیں نہ سن سکا۔ یہ حدیثیں ہم سے اسماعیل بن عبدالکریم نے بھی بیان نہیں کی تھیں کیونکہ وہ زندہ تھے اور میں نے کسی دوسرے آدمی سے وہ حدیثیں نہیں سنیں ۔
