مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 322

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ فِي بَنِي سَلِمَةَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ ثُمَّ أُذِّنَ فِي النَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ هَذَا الْعَامَ قَالَ فَنَزَلَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ كُلُّهُمْ يَلْتَمِسُ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَفْعَلَ مِثْلَ مَا يَفْعَلُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَشْرٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ وَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَصْنَعُ قَالَ اغْتَسِلِي ثُمَّ اسْتَذْفِرِي بِثَوْبٍ ثُمَّ أَهِلِّي فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالتَّوْحِيدِ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَلَبَّى النَّاسُ وَالنَّاسُ يَزِيدُونَ ذَا الْمَعَارِجِ وَنَحْوَهُ مِنْ الْكَلَامِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ فَلَمْ يَقُلْ لَهُمْ شَيْئًا فَنَظَرْتُ مَدَّ بَصَرِي وَبَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رَاكِبٍ وَمَاشٍ وَمِنْ خَلْفِهِ مِثْلُ ذَلِكَ وَعَنْ يَمِينِهِ مِثْلُ ذَلِكَ وَعَنْ شِمَالِهِ مِثْلُ ذَلِكَ قَالَ جَابِرٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا عَلَيْهِ يَنْزِلُ الْقُرْآنُ وَهُوَ يَعْرِفُ تَأْوِيلَهُ وَمَا عَمِلَ بِهِ مِنْ شَيْءٍ عَمِلْنَا بِهِ فَخَرَجْنَا لَا نَنْوِي إِلَّا الْحَجَّ حَتَّى أَتَيْنَا الْكَعْبَةَ فَاسْتَلَمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ ثُمَّ رَمَلَ ثَلَاثَةً وَمَشَى أَرْبَعَةً حَتَّى إِذَا فَرَغَ عَمَدَ إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ فَصَلَّى خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَرَأَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى قَالَ أَبِي قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي جَعْفَرًا فَقَرَأَ فِيهَا بِالتَّوْحِيدِ وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ثُمَّ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ وَخَرَجَ إِلَى الصَّفَا ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ فَرَقِيَ عَلَى الصَّفَا حَتَّى إِذَا نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ كَبَّرَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَصَدَقَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ ثُمَّ دَعَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى هَذَا الْكَلَامِ ثُمَّ نَزَلَ حَتَّى إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاهُ فِي الْوَادِي رَمَلَ حَتَّى إِذَا صَعِدَ مَشَى حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ فَرَقِيَ عَلَيْهَا حَتَّى نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ فَقَالَ عَلَيْهَا كَمَا قَالَ عَلَى الصَّفَا فَلَمَّا كَانَ السَّابِعُ عِنْدَ الْمَرْوَةِ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ وَلَجَعَلْتُهَا عُمْرَةً فَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ وَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً فَحَلَّ النَّاسُ كُلُّهُمْ فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ وَهُوَ فِي أَسْفَلِ الْمَرْوَةِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ فَشَبَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ فَقَالَ لِلْأَبَدِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ دَخَلَتْ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ فَقَدِمَ بِهَدْيٍ وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا فَإِذَا فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ حَلَّتْ وَلَبِسَتْ ثِيَابَهَا صَبِيغًا وَاكْتَحَلَتْ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهَا فَقَالَتْ أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ بِالْكُوفَةِ قَالَ جَعْفَرٌ قَالَ أَبِي هَذَا الْحَرْفُ لَمْ يَذْكُرْهُ جَابِرٌ فَذَهَبْتُ مُحَرِّشًا أَسْتَفْتِي بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي ذَكَرَتْ فَاطِمَةُ قُلْتُ إِنَّ فَاطِمَةَ لَبِسَتْ ثِيَابَهَا صَبِيغًا وَاكْتَحَلَتْ وَقَالَتْ أَمَرَنِي بِهِ أَبِي قَالَ صَدَقَتْ صَدَقَتْ صَدَقَتْ أَنَا أَمَرْتُهَا بِهِ قَالَ جَابِرٌ وَقَالَ لِعَلِيٍّ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ قَالَ وَمَعِي الْهَدْيُ قَالَ فَلَا تَحِلَّ قَالَ فَكَانَتْ جَمَاعَةُ الْهَدْيِ الَّذِي أَتَى بِهِ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ مِنْ الْيَمَنِ وَالَّذِي أَتَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ثَلَاثَةً وَسِتِّينَ ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ وَأَشْرَكَهُ فِي هَدْيِهِ ثُمَّ أَمَرَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ فَأَكَلَا مِنْ لَحْمِهَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِهَا ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَحَرْتُ هَاهُنَا وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ وَوَقَفَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ وَقَفْتُ هَاهُنَا وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ وَوَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَقَالَ قَدْ وَقَفْتُ هَاهُنَا وَالْمُزْدَلِفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ

امام باقر فرماتے ہیں کہ ہم حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ بنوسلمہ میں تھے ہم نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول نو برس مدینہ میں رہے حج نہیں کیا ہجرت کے بعد دسویں سال آپ نے لوگوں میں اعلان کروادیا کہ اللہ کے رسول حج کرنے والے ہیں تو مدینہ میں بہت لوگ آئے ہر ایک کی یہی خواہش تھی کہ اللہ کے رسول کی پیروی کریں اور تمام اعمال آپ کی مانند کریں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیس ذی قعدہ کو نکلے تو ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو وہاں عمیس کے ہاں محمد بن ابی بکر کی ولادت ہوئی تو انہوں نے وہی سے کسی کو بھیج کر اللہ کے رسول سے دریافت کیا کہ کیا کروں فرمایا کہ نہا لو اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ کر احرام باندھ لو خیر آپ قصوی اونٹنی پر سوار ہوئے جب آپ کی اونٹنی مقام بیضاء میں سیدھی ہوئی آپ نے کلمہ تو حید پکارا اور یہ کہا لبیک اللھم لبیک۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور لوگوں نے بھی یہی تلبیہ کیا جو آپ نے کیا کچھ لوگوں نے اس میں ذی المعارج وغیرہ کا بھی اضافہ کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے سنتے بھی رہے لیکن انہیں کچھ نہیں کہا میں نے تاحد نگاہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں دائیں پیدل اور سوار دیکھے یہی حال پیچھے دائیں اور بائیں کا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے ان پر قرآن نازل ہوتا تھا وہ اس کا مطلب جانتے تھے لہذا وہ جو بھی کرتے ہم بھی اس طرح کرتے تھے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہماری نیت صرف حج کی تھی جب ہم بیت اللہ پہنچے تو آپ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور تین چکروں میں رمل کیا اور چار چکروں میں معمول کے مطابق چلے پھر مقام ابراہیم پر آئے اور اس کے پیچھے دو رکعتیں پڑھ کر فرمایا " واتخذو من مقام ابراہیم مصلی' اور آپ نے ان دو رکعتوں میں " قل یا ایھا الکافرون " اور قل ھو اللہ احد پڑھی پھر بیت اللہ کے قریب واپس آئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا اور دروازے سے صفا کی طرف نکلے جب آپ صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت پڑھی" ان الصفا والمروۃ من شعائراللہ " ہم بھی اسی سے ابتداء کریں گے جسے اللہ نے پہلے ذکر فرمایا چنانچہ آپ نے صفاسے ابتداء کی صفا پر چڑھے جب بیت اللہ پر نظر پڑی توتکبیر کہہ کر فرمایا لا الہ اللہ وحدہ لاشریک۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ ۔ پھر اس کے درمیان یہ دعاکی اور یہی کلمات تین بار دہرائے پھر وہ مروہ کی طرف چلے جب آپ کے پاؤں وادی کے نشیب میں اترنے لگے تو آپ نے نشیب میں رمل کیا (کندھے ہلا کر تیز چلے) جب اوپر چڑھنے لگے تو پھر معمول کی رفتار سے چلنے لگے اور مروہ پر بھی وہی کیا جو صفاپر کیا جب آپ نے مروہ پر ساتواں چکرلگالیا تو فرمایا اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا جو بعد میں معلوم ہوا تو میں ہدی اپنے ساتھ نہ لاتا اور حج کو عمرہ میں بدل دیتا تو تم میں سے جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہوجائے اور اس حج کو عمرہ میں بدل لے توسب لوگ حلال ہو گئے پھر سراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور عرض کی یہ حکم ہمیں اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تو اللہ کے رسول نے انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال کر فرمایا عمرہ حج میں اس طرح داخل ہوگیا ہے پھر تین مرتبہ فرمایا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یہی حکم ہے اور حضرت علی یمن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیاں لے کرپہنچے تو دیکھا کہ حضرت فاطمہ حلال ہو کر رنگین کپڑے پہنے ہوئے سرمہ لگائے ہوئے ہیں تو انہیں اس پر تعجب ہوا حضرت فاطمہ نے کہا میرے والد نے مجھے یہی حکم دیا ہے حضرت علی کوفہ میں فرمایا کرتے تھے اس کے بعد میں اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوا فاطمہ کے اس عمل پر غصہ کی حالت میں اور اللہ کے رسول سے وہ بات پوچھنے کے لئے جوفاطمہ نے ان کے حوالہ سے ذکر کی کہ ایام حج میں حلال ہو کر رنگین کپڑے اور سرمہ لگائیں تو آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا میں نے ہی اسے یہ حکم دیا تھا پھر فرمایا کہ اس نے سچ کہا ہے جب تم نے حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا حضرت علی فرماتے ہیں میں نے کہا اے اللہ میں بھی وہی احرام باندھتا ہوں جو آپ کے رسول نے احرام باندھا تھا آپ نے فرمایا کہ میرے ساتھ تو ہدی ہے تو تم بھی حلال مت ہونا اور حضرت علی یمن سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے جو اونٹ لائے تھے سب ملا کر سو ہو گئے پھر آپ نے تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کئے اور باقی علی کرم اللہ وجہہ کو دیدیئے جوانہوں نے نحر کیا اور ان کو آپ نے اپنی ہدی میں شریک کر لیا پھر آپ کے حکم کے مطابق ہر اونٹ سے گوشت کا ایک پارچہ لے کر ایک دیگ میں ڈال کر پکایا گیا پھر آپ اور حضرت علی نے اس گوشت میں سے کچھ کھایا اور اس کا شوربہ پیا پھر اللہ کے رسول نے فرمایا میں نے قربانی یہاں کی ہے اور منی پورا ہی قربان گاہ ہے اور عرفات میں وقوف کر کے فرمایا میں نے یہاں وقوف کیا ہے اور پوراعرفات ہی وقوف کی جگہ ہے اور مزدلفہ میں وقوف کر کے فرمایا میں نے یہاں وقوف کیا ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں