حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ وَهُوَ الْحُدَّانِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُهَلَّبِ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ كُنْتُ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ تَكْذِيبًا بِالشَّفَاعَةِ حَتَّى لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ كُلَّ آيَةٍ ذَكَرَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا خُلُودُ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ يَا طَلْقُ أَتُرَاكَ أَقْرَأَ لِكِتَابِ اللَّهِ مِنِّي وَأَعْلَمَ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتُّضِعْتُ لَهُ فَقُلْتُ لَا وَاللَّهِ بَلْ أَنْتَ أَقْرَأُ لِكِتَابِ اللَّهِ مِنِّي وَأَعْلَمُ بِسُنَّتِهِ مِنِّي قَالَ فَإِنَّ الَّذِي قَرَأْتَ أَهْلُهَا هُمْ الْمُشْرِكُونَ وَلَكِنْ قَوْمٌ أَصَابُوا ذُنُوبًا فَعُذِّبُوا بِهَا ثُمَّ أُخْرِجُوا صُمَّتَا وَأَهْوَى بِيَدَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ وَنَحْنُ نَقْرَأُ مَا تَقْرَأُ
طلق بن حبیب کہتے ہیں کہ میں پہلے شفاعت کی تکذیب کرنے والے لوگوں میں سب سے زیادہ شدت پسند تھاحتی کہ ایک دن میری ملاقات حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ہوگئی میں نے ان کے سامنے وہ تمام آیات پڑھ دیں جن میں اللہ تعالیٰ نے جہنمیوں کا جہنم میں ہمیشہ رہنا ذکر کیا ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ اے طلق تمہارا کیا خیال ہے کہ تم مجھ سے زیادہ قرآن پڑھتے ہو؟ مجھ سے زیادہ قرآن پڑھنے والے ہیں اور آپ ہی مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو جانتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ تم نے جتنی بھی آیات پڑھی ہیں ان سب کا تعلق مشرکین سے ہے البتہ وہ لوگ جن سے گناہ سرزد ہوئے ہوں انہیں سزا کے بعد جہنم سے نکال لیا جائے گا یہ دونوں کان بہرے ہوجائیں گے اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سناہو کہ انہیں جہنم سے نکال لیا جائے گا حالانکہ جو آیات تم پڑھتے ہوہم بھی وہ پڑھتے تھے۔
