حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَزْوَاجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْنَهُ النَّفَقَةَ فَلَمْ يُوَافِقْ عِنْدَهُ شَيْءٌ حَتَّى أَحْجَزْنَهُ فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ ثُمَّ أَتَاهُ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ ثُمَّ اسْتَأْذَنَا بَعْدَ ذَلِكَ فَأُذِنَ لَهُمَا وَوَجَدَاهُ بَيْنَهُنَّ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَةَ زَيْدٍ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَوَجَأْتُهَا أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ وَأَرَادَ بِذَلِكَ أَنْ يُضْحِكَهُ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ وَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا حَبَسَنِي غَيْرُ ذَلِكَ فَقَامَا إِلَى ابْنَتَيْهِمَا فَأَخَذَا بِأَيْدِيهِمَا فَقَالَا أَتَسْأَلَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ فَنَهَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمَا فَقَالَا لَا نَعُدْ فَعِنْدَ ذَلِكَ نَزَلَ التَّخْيِيرُ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے نفقہ میں اضافے کی درخواست کی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ نہیں تھا لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہ کرسکے حضرت صدیق اکبر کاشانہ نبوت پر حاضر ہوئے اندر جانے کی اجازت چاہی چونکہ کافی سارے لوگ دروازے پر موجود تھے اس لئے اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد حضرت عمر نے بھی آکر اجازت چاہی لیکن انہیں بھی اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد دونوں حضرات کو اجازت مل گئی اور وہ گھر میں داخل ہو گئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے اور اردگرد ازواج مطہرات تھیں حضرت عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ اگر آپ بنت زید (اپنی بیوی) ابھی مجھ سے نفقہ کا سوال کرتے ہوئے دیکھیں تو میں اس کی گردن دبادوں گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتناہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ خواتین جنہیں تم میرے پاس دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ ہی کا سوال کر رہی ہیں ۔ یہ سن کر حضرت صدیق اکبر اٹھ کر حضرت عائشہ کو مارنے کے لئے بڑھے اور حضرت عمر حفصہ کی طرف بڑھے اور دونوں کہنے لگے کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا سوال کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو روکا اور تمام ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ واللہ آج کے بعد ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کریں گے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ ہو۔ اس کے بعد اللہ نے آیت تخییر نازل فرمائی۔
