مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 6

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ قُلْنَا أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ قَالَ فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَمَسِسْنَا الطِّيبَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ وَكَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ فَجَاءَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ فَقَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ فِيمَا الْعَمَلُ الْيَوْمَ أَفِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ أَوْ فِيمَا نَسْتَقْبِلُ قَالَ لَا بَلْ فِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ قَالَ فَفِيمَ الْعَمَلُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ فَسَمِعْتُ مَنْ سَمِعَ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ يَقُولُ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ قَالَ حَسَنٌ قَالَ زُهَيْرٌ فَسَأَلْتُ يَاسِينَ مَا قَالَ قَالَ ثُمَّ لَمْ أَفْهَمْ كَلَامًا تَكَلَّمَ بِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ فَسَأَلْتُ رَجُلًا فَقُلْتُ كَيْفَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ فَقَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے روانہ ہوئے ہمارے ساتھ خواتین اور بچے بھی تھے جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو ہم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا صفا مروہ کی سعی کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنا احرام کھول لے ہم نے پوچھا اس صورت میں کیا چیزیں حلال ہو جائیں گی ؟ فرمایا سب چیزیں (جو احرام کی وجہ سے ممنوع ہو گئیں تھیں ) حلال ہو جائیں گی چنانچہ اس کے بعد ہم اپنی بیویوں کے پاس بھی گئے سلے ہوئے کپڑے بھی پہنے اور خوشبو بھی لگائی۔ آٹھ ذی الحجہ کو ہم نے حج کا احرام باندھا اس مرتبہ پہلے ہم نے طواف کیا اور سعی کافی ہوگئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ایک ایک اونٹ اور گائے میں سات آدمی شریک ہو جائیں اسی دوران حضرت سراقہ بن مالک بھی آگئے اور کہنے لگے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے دین کو اس طرح واضح کر دیجئے کہ گویا ہم ابھی پیدا ہوئے ہیں کیا عمرہ کاصرف حکم اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمیشہ کے لئے ہے پھر انہوں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے دین کو اس طرح واضح کر دیجئے کہ گویا ہم ابھی پیدا ہوئے ہیں آج کا عمل کس مقصد کے لئے ہے کیا قلم اسے لکھ کر خشک ہوچکے اور تقدیر کا حکم نافذ ہوگیا انہوں نے پوچھا کہ پھر عمل کا کیا فائدہ ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے اس کے عمل کو آسان کر دیا جائے گا جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں