حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ رُمِيَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَطَعُوا أَكْحَلَهُ فَحَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّارِ فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَحَسَمَهُ فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَحَسَمَهُ أُخْرَى فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَنَزَفَهُ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تُخْرِجْ نَفْسِي حَتَّى تُقِرَّ عَيْنِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ فَاسْتَمْسَكَ عِرْقُهُ فَمَا قَطَرَ قَطْرَةً حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ فَأُرْسِلَ إِلَيْهِ فَحَكَمَ أَنْ تُقْتَلَ رِجَالُهُمْ وَيُسْتَحْيَا نِسَاؤُهُمْ وَذَرَارِيُّهُمْ لِيَسْتَعِينَ بِهِمْ الْمُسْلِمُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ وَكَانُوا أَرْبَعَ مِائَةٍ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ قَتْلِهِمْ انْفَتَقَ عِرْقُهُ فَمَاتَ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احزاب میں حضرت سعد بن معاذ کے بازو کی رگ میں ایک تیر لگ گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے دست مبارک سے چوڑے پھل کے تیرے سے اسے داغا وہ سوج گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ داغ دیاتین مرتبہ ایسے ہی ہوا اور ان کا خون بہنے لگا یہ دیکھ کر انہوں نے دعاکی اے اللہ میری روح اس وقت تک قبض نہ فرمانا جب تک بنوقریظہ کے حوالے سے میری آنکھیں ٹھنڈی نہ ہو جائیں چنانچہ ان کا خون رک گیا اور ایک قطرہ بھی نہ ٹپکا حتی کہ بنوقریظہ کے لوگ حضرت سعد کے فیصلے پر نیچے اتر آئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے مردوں کو قتل اور عورتوں کو اور بچوں کوزندہ رہنے دیا جائے تاکہ مسلمان ان سے کام لے سکیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان کے متعلق اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے ان لوگوں کی تعداد چار سو افراد تھی جب ان کے قتل سے فراغت ہوئی تو ان کی رگ سے خون بہہ پڑا اور وہ فوت ہو گئے۔
