حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ حَاطِبَ بْنَ أَبِي بَلْتَعَةَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ يَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ غَزْوَهُمْ فَدُلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَرْأَةِ الَّتِي مَعَهَا الْكِتَابُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُخِذَ كِتَابُهَا مِنْ رَأْسِهَا وَقَالَ يَا حَاطِبُ أَفَعَلْتَ قَالَ نَعَمْ أَمَا إِنِّي لَمْ أَفْعَلْهُ غِشًّا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يُونُسُ غِشًّا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا نِفَاقًا قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ اللَّهَ مُظْهِرٌ رَسُولَهُ وَمُتِمٌّ لَهُ أَمْرَهُ غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ عَزِيزًا بَيْنَ ظَهْرِيهِمْ وَكَانَتْ وَالِدَتِي مِنْهُمْ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَّخِذَ هَذَا عِنْدَهُمْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَلَا أَضْرِبُ رَأْسَ هَذَا قَالَ أَتَقْتُلُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ نے ایک خط لکھ کر اہل مکہ کو متنبہ کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جہاد کا ارادہ فرما رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ایک عورت کا پتہ بتایا جس کے پاس وہ خط تھا اور اس کے پیچھے اپنے صحابہ کو بھیجاجنہوں نے وہ خط اس کے سر میں سے حاصل کر لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حاطب کیا تم نے ہی یہ کام کیا ہے انہوں نے عرض کی جی ہاں لیکن میں نے یہ کام اس لئے نہیں کیا کہ اللہ کے پیغمبر کودھوکہ دے سکوں مجھے یقین ہے کہ اللہ اپنے پیغمبر کو غالب کر کے اور اپنے حکم کو پورا کر کے رہے گا البتہ بات یہ ہے کہ میں قریش میں ایک اجنبی تھا میری والدہ وہاں تھی میں چاہتا ہوں کہ ان پر یہ احسان کر دوں تاکہ وہ میری والدہ کا خیال رکھیں حضرت عمر کہنے لگے کہ میں اس کی گردن نہ اڑا دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اہل بدر میں سے ایک آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ نے اہل بدر کو آسمان سے جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو چاہو کرتے رہو۔
