حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجَابِرٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَالَ وَقَدْ أَعْيَا بَعِيرِي فَقَالَ مَا شَأْنُكَ يَا جَابِرُ فَقُلْتُ بَعِيرِي قَدْ رَزَمَ قَالَ فَأَتَاهُ مِنْ قِبَلِ عَجُزِهِ وَقَالَ عَفَّانُ وَعَجُزُهُ سَوَاءٌ فَدَعَا وَزَجَرَهُ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يَقْدُمُ الْإِبِلَ قَالَ فَأَتَى عَلَيْهِ فَقَالَ مَا فَعَلَ الْبَعِيرُ قُلْتُ مَا زَالَ يَقْدُمُهَا قَالَ بِكَمْ أَخَذْتَهُ فَقُلْتُ بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِينَارًا قَالَ فَبِعْنِي بِالثَّمَنِ وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ خَطَمْتُهُ ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي الثَّمَنَ وَأَعْطَانِي الْبَعِيرَ
ایک مرتبہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا اونٹ بیٹھ گیا اور اس نے انہیں تھکا دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گذر ہوا تو پوچھا جابر رضی اللہ عنہ کیا ہوا تمہیں انہوں نے ساراماجرا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتر کر اونٹ کے پاس آگئے اور اس اونٹ کو اپنے پاؤں سے ٹھوکرماری اور اونٹ اچھل کر کھڑا ہوگیا پھر وہ سب سے آگے ہی رہا بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ کہ اونٹ کا کیا بنا انہوں نے عرض کیا کہ سب سے آگے رہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے وہ کتنے کالیا تھا میں نے عرض کیا تیرہ دینار کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اتنی قیمت کے عوض یہ مجھے بیچ دو تمہیں مدینہ تک سوار ہونے کی اجازت ہے میں نے کہا بہت اچھا مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے اس کے منہ میں لگام ڈالی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قیمت بھی دیدی اور اونٹ بھی دیدیا۔
