مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 811

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَامِرٌ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُلْتُ لَهُ إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَيْسَ عِنْدِي إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ فَلَا يَبْلُغُ مَا يَخْرُجُ سُدُسَ مَا عَلَيْهِ قَالَ فَانْطَلَقَ مَعِي لِكَيْلَا تَفَحَّشَ عَلَيَّ الْغُرَمَاءُ فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ ثُمَّ دَعَا وَجَلَسَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَيْنَ غُرَمَاؤُهُ فَأَوْفَاهُمْ الَّذِي لَهُمْ وَبَقِيَ مِثْلُ الَّذِي أَعْطَاهُمْ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام شہید ہوئے تو ان پر کچھ قرض تھا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میرے والد فوت ہوگئے ہیں ان پر کچھ قرض تھا اور ہمارے پاس تو صرف وہی ہے جو ہمارے درخت کی پیدوار ہے لیکن وہ تو ان کے قرض کے چھٹے حصے کو بھی نہیں پہنچتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ تشریف لے گئے تاکہ قرض خواہ مجھ سے بدتمیزی نہ کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ڈھیر کے گرد چکر لگایا وہیں تشریف لے گئے اور دعا کر کے فرمایا کہ قرض خواہوں کو بلاؤ حتی کہ سب کا قرض پورا کر دیا اور میری کھجوریں اسی طرح رہ گئیں جتنی پہلے تھیں۔

یہ حدیث شیئر کریں