حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ قَدِمَ الْحَجَّاجُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَاءَ أَحْيَانًا يُؤَخِّرُهَا وَأَحْيَانًا يُعَجِّلُ وَكَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدْ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ قَالَ كَانُوا أَوْ قَالَ كَانَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ
محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں حجاج کرام آئے ہم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اوقات نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر دوپہر کو پڑھتے تھے عصر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج چمک رہا ہوتا مغرب اس وقت پڑھتے ھتے جب سورج غروب ہوجاتا نماز عشاء کبھی جلدی اور کبھی تاخیر سے پڑھتے تھے جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں توجلد پڑھ لیتے اور جب دیکھتے کہ لوگ اب تک نہیں آئے تو مؤخر کردیتے اور صبح کی نماز منہ اندھیرے ہی پڑھ لیتے تھے۔
