حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زَيْنَبَ قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ نَافِعٍ أَبَا سُفْيَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كُنْتُ فِي ظِلِّ دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَجَعَلْتُ أَمْشِي خَلْفَهُ فَقَالَ ادْنُ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ أُمِّ سَلَمَةَ أَوْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ وَعَلَيْهَا الْحِجَابُ فَقَالَ أَعِنْدَكُمْ غَدَاءٌ فَقَالُوا نَعَمْ فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعَتْ عَلَى نَقِيٍّ فَقَالَ هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ أُدُمٍ فَقَالُوا لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ قَالَ هَاتُوهُ فَأَتَوْهُ بِهِ فَأَخَذَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَقُرْصًا بَيْنَ يَدَيَّ وَكَسَرَ الثَّالِثَ بِاثْنَيْنِ فَوَضَعَ نِصْفًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفًا بَيْنَ يَدَيَّ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے گھر کے سائے میں تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے میں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو کود کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہولیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے قریب ہوجاؤ چنانچہ میں قریب ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور ہم دونوں چلتے ہوئے کسی زوجہ محترمہ ام سلمہ یا حضرت زینب بن جحش کے حجرے میں داخل ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اندرچلے گئے اور تھوڑی دیر بعد مجھے بھی آنے کی اجازت دیدی میں اندر داخل ہوا تو ام المومنین حجاب میں تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے انہوں نے جواب دیا جی ہاں اور تین روٹیاں لا کر دسترخوان پر رکھ دی گئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارے پاس کوئی سالن بھی ہے انہوں نے عرض کیا نہیں البتہ تھوڑا ساسرکہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی لے آؤ چنانچہ سرکہ پیش کیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک میرے سامنے رکھی اور ایک روٹی کے دو ٹکڑے کئے جن میں سے آدھا اپنے سامنے رکھا اور آدھا میرے سامنے رکھا۔
