حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَلَّمَ نَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ وَعَلَيْكُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَغَضِبَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ بَلَى قَدْ سَمِعْتُ فَرَدَدْتُهَا عَلَيْهِمْ إِنَّا نُجَابُ عَلَيْهِمْ وَلَا يُجَابُونَ عَلَيْنَا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے ہوئے کہا السام علیک یا ابا قاسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں صرف وعلیکم کہا حضرت عائشہ نے پردے کے پیچھے سے غصے میں کہا کہ آپ سن نہیں رہے کہ یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے سنابھی ہے اور انہیں جواب بھی دیا ہے ان کے خلاف ہماری بددعا قبول ہوجائے گی لیکن ہمارے خلاف ان کی بددعا قبول نہیں ہوگی۔
