مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 167

حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کی بقیہ حدیثیں

حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الشَّامِيُّ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا فَسِيلَةُ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبَّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ قَالَ لَا وَلَكِنْ مِنْ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يَنْصُرَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ مَنْ يَذْكُرُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَبَاهَا يَعْنِي فَسِيلَةَ وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ وَرَأَيْتُ أَبِي جَعَلَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي آخِرِ أَحَادِيثِ وَاثِلَةَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَلْحَقَهُ فِي حَدِيثِ وَاثِلَةَ

فسیلہ نامی خاتون اپنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا یہ بات بھی عصبیت میں شامل ہے کہ انسان اپنی قوم سے محبت کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، عصبیت یہ ہے کہ انسان ظلم کے کام پر اپنی قوم کی مدد کرے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اہل علم سے سنا ہے کہ فسیلہ کے والد حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ تھے، پھر والد صاحب نے بھی یہ حدیث حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کی مرویات کے آخر میں ذکر کی ہے اس لئے میرا خیال ہے کہ یہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کی ہی حدیث ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں