حضرت زید بن خالدجہنی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ أَنَّهُ قَالَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ فَسَأَلْتُ رَبِيعَةَ فَقَالَ أَخْبَرَنِيهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَقَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى تَجِيءَ رَبَّهَا وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ وَسُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ اعْتُرِفَتْ وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خود یا کسی اور آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ بکری کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے پکڑ لو گے یا بھیڑیا لے جائے گا، سائل نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) گمشدہ اونٹ ملے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی ناراض ہوئے، حتی کہ رخسار مبارک سرخ ہوگئے اور فرمایا تمہارا اس کے ساتھ کیا تعلق؟ اس کے پاس اس کا مشکیزہ اور جوتے ہیں اور وہ درختوں کے پتے کھا سکتا ہے، پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر مجھے کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کر دو، ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔
