حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ قَالَ قَالَ شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ ابْنُ غَنْمٍ لَمَّا دَخَلْنَا مَسْجِدَ الْجَابِيَةِ أَنَا وَأَبُو الدَّرْدَاءِ لَقِينَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَأَخَذَ يَمِينِي بِشِمَالِهِ وَشِمَالَ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَمِينِهِ فَخَرَجَ يَمْشِي بَيْنَنَا وَنَحْنُ نَنْتَجِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ فِيمَا نَتَنَاجَى وَذَاكَ قَوْلُهُ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ لَئِنْ طَالَ بِكُمَا عُمْرُ أَحَدِكُمَا أَوْ كِلَاكُمَا لَيُوشِكَنَّ أَنْ تَرَيَا الرَّجُلَ مِنْ ثَبَجِ الْمُسْلِمِينَ يَعْنِي مِنْ وَسَطٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ أَوْ قَرَأَهُ عَلَى لِسَانِ أَخِيهِ قِرَاءَةً عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ لَا يَحُورُ فِيكُمْ إِلَّا كَمَا يَحُورُ رَأْسُ الْحِمَارِ الْمَيِّتِ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ فَجَلَسَا إِلَيْنَا فَقَالَ شَدَّادٌ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ لَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِنْ الشَّهْوَةِ الْخَفِيَّةِ وَالشِّرْكِ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ اللَّهُمَّ غَفْرًا أَوَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَئِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَأَمَّا الشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ فَقَدْ عَرَفْنَاهَا هِيَ شَهَوَاتُ الدُّنْيَا مِنْ نِسَائِهَا وَشَهَوَاتِهَا فَمَا هَذَا الشِّرْكُ الَّذِي تُخَوِّفُنَا بِهِ يَا شَدَّادُ فَقَالَ شَدَّادٌ أَرَأَيْتُكُمْ لَوْ رَأَيْتُمْ رَجُلًا يُصَلِّي لِرَجُلٍ أَوْ يَصُومُ لَهُ أَوْ يَتَصَدَّقُ لَهُ أَتَرَوْنَ أَنَّهُ قَدْ أَشْرَكَ قَالُوا نَعَمْ وَاللَّهِ إِنَّهُ مَنْ صَلَّى لِرَجُلٍ أَوْ صَامَ لَهُ أَوْ تَصَدَّقَ لَهُ لَقَدْ أَشْرَكَ فَقَالَ شَدَّادٌ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ فَقَالَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ عِنْدَ ذَلِكَ أَفَلَا يَعْمِدُ إِلَى مَا ابْتُغِيَ فِيهِ وَجْهُهُ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ كُلِّهِ فَيَقْبَلَ مَا خَلَصَ لَهُ وَيَدَعَ مَا يُشْرَكُ بِهِ فَقَالَ شَدَّادٌ عِنْدَ ذَلِكَ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ أَنَا خَيْرُ قَسِيمٍ لِمَنْ أَشْرَكَ بِي مَنْ أَشْرَكَ بِي شَيْئًا فَإِنَّ حَشْدَهُ عَمَلَهُ قَلِيلَهُ وَكَثِيرَهُ لِشَرِيكِهِ الَّذِي أَشْرَكَ بِهِ وَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ
ابن غنم رحمۃ اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ جب میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ جابیہ کی مسجد میں داخل ہوا تو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا داہنا ہاتھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا، اور خود ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم راستہ میں باتیں کرتے جارہے تھے جن کا علم اللہ ہی کو زیادہ ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اگر تم دونوں کی یا کسی ایک کی عمر لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک بہترین مسلمان جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن پڑھا ہو، اسے دہرایا ہو، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا ہو اور اس کی منازل پر اترا ہو، یا اپنے اس بھائی سے قرآن پڑھا ہو جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا تھا ، اور مذکورہ سارے اعمال کئے ہوں ، اس طرح حیران ہوگا جیسے مردار گدھے کا سر حیران ہوتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے، حضرت شداد رضی اللہ عنہ کہنے لگے لوگو! میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی روشنی میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خطرہ محسوس کرتا ہوں وہ شہوت خفیہ اور شرک ہے، یہ سن کر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے اللہ معاف فرمائے! کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بیان نہیں فرمایا تھا کہ شیطان جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کی امید سے مایوس ہوچکا ہے؟ شہوت خفیہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی خواہشات مثلا عورتیں اور ان کی خواہشات ہیں ، لیکن شداد! یہ کون ساشرک ہے جس سے آپ ہمیں ڈرا رہے ہو؟ حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ کسی دوسرے کو دکھانے کے لئے نماز، روزہ، یا صدقہ کرتا ہے، کیا وہ شرک کرتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! واللہ وہ شرک کرتا ہے، حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے، وہ شرک کرتا ہے، جو دکھاوے کے لئے روزہ رکھتا ہے وہ شرک کرتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے صدقہ کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایسے تمام اعمال میں اخلاص کا حصہ قبول کرلیا جائے اور شرک کا حصہ چھوڑ دیا جائے؟ حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں بہتریں حصہ دار ہوں اس شخص کے لئے جو میرے ساتھ شرک کرتا ہے، اور وہ اس طرح کہ جو شخص میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تو اس کا تھوڑا یا زیادہ سب عمل اس کے شریک کا ہوجاتا ہے اور میں اس سے بیزار ہوجاتا ہوں ۔
