مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 314

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ قَالَا أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا وَقُلْنَا أَتَيْنَاكَ زَائِرِينَ وَعَائِدِينَ وَمُقْتَبِسِينَ فَقَالَ عِرْبَاضٌ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ فَتَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي بِلَالٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَذَكَرَهُ

عبدالرحمن بن عمرو اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی "ان لوگوں پر کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ انہیں سوار کر دیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے انہیں سلام کر کے عرض کیا کہ ہم آپ سے ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور آپ سے استفادے کے لئے حاضر ہوئے ہیں ، انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزرنے لگے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ تو رخصتی کا وعظ محسوس ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں ، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہوگا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفاء راشدین مہدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کرلو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کرلو، اور نوایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نوایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں