مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 373

حضرت ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سُمَيْرٍ الرُّعَيْنِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَامِرٍ التُّجِيبِيَّ قَالَ أَبِي وَقَالَ غَيْرُهُ الْجَنَبِيَّ يَعْنِي غَيْرَ زَيْدٍ أَبُو عَلِيٍّ الْجَنَبِيُّ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ يَقُولُ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَأَتَيْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ إِلَى شَرَفٍ فَبِتْنَا عَلَيْهِ فَأَصَابَنَا بَرْدٌ شَدِيدٌ حَتَّى رَأَيْتُ مَنْ يَحْفِرُ فِي الْأَرْضِ حُفْرَةً يَدْخُلُ فِيهَا يُلْقِي عَلَيْهِ الْحَجَفَةَ يَعْنِي التُّرْسَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّاسِ نَادَى مَنْ يَحْرُسُنَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَأَدْعُو لَهُ بِدُعَاءٍ يَكُونُ فِيهِ فَضْلٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَتَسَمَّى لَهُ الْأَنْصَارِيُّ فَفَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدُّعَاءِ فَأَكْثَرَ مِنْهُ قَالَ أَبُو رَيْحَانَةَ فَلَمَّا سَمِعْتُ مَا دَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَنَا رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَوْتُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ قَالَ فَقُلْتُ أَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ فَدَعَا بِدُعَاءٍ هُوَ دُونَ مَا دَعَا لِلْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ قَالَ حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ دَمَعَتْ أَوْ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَحُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ سَهِرَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ قَالَ حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ أُخْرَى ثَالِثَةٍ لَمْ يَسْمَعْهَا مُحَمَّدُ بْنُ سُمَيْرٍ وَقَالَ غَيْرُهُ يَعْنِي غَيْرَ زَيْدٍ أَبُو عَلِيٍّ الْجَنَبِيُّ

حضرت ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی غزوے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے، رات کے وقت کسی ٹیلے پر پہنچے، رات وہاں گذری تو شدید سردی نے آلیا، حتی کہ میں نے دیکھا بعض لوگ زمین میں گڑھا کھود کر اس میں گھس جاتے ہیں ، پھر ان کے اوپر ڈھالیں ڈال دی جاتی ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جب اس حال میں دیکھا تو اعلان فرما دیا کہ آج رات کو جو پہرہ داری کرے گا، میں اس کے لئے ایسی دعاء کروں گا کہ اس میں اللہ کا فضل شامل ہوگا؟ اس پر ایک انصاری نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قریب بلایا، جب وہ قریب آیا تو پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے اپنا نام بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا شروع کر دی اور خوب دعاء کی۔ حضرت ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں سنیں تو آگے بڑھ کر عرض کر دیا کہ دوسرا آدمی میں ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں دعائیں فرمائیں جو اس انصاری کے حق میں کی جانے والی دعاؤں سے کچھ کم تھیں، پھر فرمایا اس آنکھ پر جہنم کی آگ حرام ہے جو اللہ کے خوف سے بہہ پڑے، اور اس آنکھ پر بھی جہنم کی آگ حرام ہے جو اللہ کے راستے میں جاگتی ہے، راوی کہتے ہیں کہ ایک تیسری آنکھ کا بھی ذکر کیا تھا لیکن محمد بن سمیر اسے سن نہیں سکے۔

یہ حدیث شیئر کریں