مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 394

ایک مزنی صحابی رضی اللہ عنہ کی روایت

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ وَكَانَ أَحَدَ النُّقَبَاءِ يَوْمَ الْعَقَبَةِ أَنَّهُ أَخَذَتْهُ الشَّوْكَةُ فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَالَ بِئْسَ الْمَيِّتُ لَيَهُودُ مَرَّتَيْنِ سَيَقُولُونَ لَوْلَا دَفَعَ عَنْ صَاحِبِهِ وَلَا أَمْلِكُ لَهُ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَأَتَمَحَّلَنَّ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ وَكُوِيَ بِخَطَّيْنِ فَوْقَ رَأْسِهِ فَمَاتَ

حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ جو بیعت عقبہ کے موقع پر نقباء میں سے ایک نقیب تھے کے حوالے سے مروی ہے کہ انہیں ایک مرتبہ بیماری نے آلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور دو مرتبہ فرمایا بدترین میت یہودیوں کی ہوتی ہے وہ کہہ سکتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی کی بیماری کو دور کیوں نہ کر دیا، میں ان کے لئے کسی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں ، البتہ میں ان کے لئے تدبیر ضرور کرسکتا ہوں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے سر کے اوپر دو مرتبہ داغا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور فوت ہوگئے۔

یہ حدیث شیئر کریں