حضرت سہل بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ بِشْرٍ التَّغْلِبِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَكَانَ جَلِيسًا لِأَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ كَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ وَكَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا يُجَالِسُ النَّاسَ إِنَّمَا هُوَ فِي صَلَاةٍ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا يُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ حَتَّى يَأْتِيَ أَهْلَهُ فَمَرَّ بِنَا يَوْمًا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَقَدِمْتُ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَجَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ الَّذِي فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ لَوْ رَأَيْتَنَا حِينَ الْتَقَيْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوَّ فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ خُذْهَا وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِيُّ كَيْفَ تَرَى فِي قَوْلِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ أَبْطَلَ أَجْرَهُ فَسَمِعَ ذَلِكَ آخَرُ فَقَالَ مَا أَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا فَتَنَازَعَا حَتَّى سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ لَا بَأْسَ أَنْ يُحْمَدَ وَيُؤْجَرَ قَالَ فَرَأَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ سُرَّ بِذَلِكَ وَجَعَلَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَيَقُولُ آنْتَ سَمِعْتَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَمَا زَالَ يُعِيدُ عَلَيْهِ حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ لَيَبْرُكَنَّ عَلَى رُكْبَتَيْهِ
بشر تغلبی جو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ہم جلیس تھے کہتے ہیں کہ دمشق میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ رہتے تھے جنہیں ابن حنظلہ کہا جاتا تھا، وہ گوشہ نشین طبعیت کے آدمی تھے اور لوگوں سے بہت کم میل جول رکھتے تھے، ان کی عادت تھی کہ وہ نماز پڑھتے رہتے تھے، اس سے فارغ ہوتے تو تسبیح وتکبیر میں مصروف ہو جاتے، اس کے بعد اپنے گھر چلے جاتے۔ ایک ہم لوگ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ ہمارے پاس سے گذرے، تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچے اور آپ کو نقصان نہ پہنچے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا: جب وہ لشکر واپس آیا تو ان میں سے ایک آدمی آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی سے کہنے لگا کہ کاش! تم نے وہ منظر دیکھا ہوتا جب ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا تھا، اس موقع پر فلاں شخص نے اپنا نیزہ اٹھا کر کسی کافر کو مارتے ہوئے کہا یہ لو، میں غفاری نو جوان ہوں ، اس کے اس جملے سے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میرے خیال میں تو اس نے اپنا ثواب ضائع کر دیا، دوسرے آدمی کے کانوں میں یہ آواز پڑی تو وہ کہنے لگا کہ مجھے تو اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا، اس پر دونوں میں جھگڑا ہوگیا، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ بات سنی تو فرمایا سبحان اللہ! اس میں تو کوئی حرج نہیں کہ اس کی تعریف کی جائے اور اسے اجر بھی ملے۔ میں نے دیکھا کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر بہت خوش ہوئے اور ان کی طرف سر اٹھا کر کہنے لگے کیا آپ نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ میں سوچنے لگا یہ انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر ہی چھوڑیں گے۔
