حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُجَالِدٍ حَدَّثَنَا عَامِرٌ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْمَأَ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَالْحَرَامَ بَيِّنٌ وَإِنَّ بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُشْتَبِهَاتٍ لَا يَدْرِي كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ أَمِنَ الْحَلَالِ هِيَ أَمْ مِنْ الْحَرَامِ فَمَنْ تَرَكَهَا اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَاقَعَهَا يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَ الْحَرَامَ فَمَنْ رَعَى إِلَى جَنْبِ حِمًى يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ وَلِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کوچراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
